گھٹنے کے درد میں مبتلا خاتون کی ٹانگ میں سونے کے تار برآمد
گھٹنے کے درد میں مبتلا خاتون کی ٹانگ میں سونے کے تار برآمد
— رپورٹ: MasalaLocal
جنوبی کوریا کی ایک 65 سالہ خاتون جو پہلے ہی اوسٹیو آرتھرائٹس (گھٹنے کے جوڑ کی بیماری) میں مبتلا تھیں، مسلسل درد کی وجہ سے
مختلف علاج آزما چکی تھیں۔ شروع میں انہیں درد کم کرنے والی دوائیں اور اسٹیرائڈ انجیکشنز دیے گئے لیکن یا تو وہ مؤثر ثابت نہ
ہوئے یا پھر خطرناک ضمنی اثرات کی وجہ سے چھوڑنے پڑے۔
اس کے بعد خاتون نے درد کم کرنے کے لیے اکیوپنکچر شروع کیا—پہلے ہفتے میں ایک بار اور بعد میں کئی بار ہفتے میں۔ جب گھٹنے کا
ایکسرے کیا گیا تو یہ حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ گھٹنے کے اندر سینکڑوں انتہائی باریک سونے کے تار موجود ہیں۔
یہ تار دراصل اکیوپنکچر کے دوران جان بوجھ کر اندر چھوڑے گئے تھے تاکہ مسلسل جسمانی تحریکی (stimulation) اثر قائم
رہے۔ کچھ علاقوں میں یہ طریقہ آرتھرائٹس کے علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، لیکن ماہرین کے مطابق اس کی مؤثریت
کا کوئی مضبوط سائنسی ثبوت نہیں ہے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اس طرح کے طریقے اپنانے سے بیماری کے اصل علاج میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ مزید برآں، سونے
کے تار جسم میں حرکت کر سکتے ہیں، سیسٹ (cysts) بنا سکتے ہیں یا ایم آر آئی جیسے ٹیسٹ میں خطرہ اور رکاوٹ پیدا کر سکتے
ہیں۔
Comments
Post a Comment