’ہر آزمائش کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے‘: بالی وُڈ کی وہ اداکارائیں جنہوں نے کینسر کو شکست دی

’ہر آزمائش کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے‘: وہ بالی وُڈ اداکارائیں جنہوں نے کینسر کو شکست دی

کینسر کو شکست دینے والی اداکاراؤں کی امید بھری کہانیاں

کینسر ایک مشکل لڑائی ہے، مگر ہمت، بروقت تشخیص اور درست علاج کے ساتھ جیتی بھی جا سکتی ہے۔ بالی وُڈ کی کئی معروف اداکاراؤں نے بیماری کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، علاج کروایا اور اب اپنی کہانیوں کے ذریعے دوسروں کے لیے امید بن گئی ہیں۔ ذیل میں اُن چند نمایاں ناموں کی مختصر مگر حوصلہ افزا جھلک پیش کی جا رہی ہے۔

وہ ستارے جنہوں نے واپسی کو ممکن بنایا

سونالی بندرے



2018 میں میٹاسٹیٹک کینسر کی تشخیص کے بعد سونالی بندرے نے بیرونِ ملک علاج کروایا اور بحالی کے بعد کینسر آگاہی میں فعال کردار ادا کر رہی ہیں۔ اُن کی کہانی اس بات کی گواہ ہے کہ مثبت سوچ، خاندان کا سہارا اور میڈیکل ٹیم پر اعتماد بہت کچھ بدل دیتا ہے۔

منیشا کویرالا



منیشا کویرالا نے اووریان کینسر سے لڑکر صحت یابی پائی اور اپنی یادداشتوں پر مبنی کتاب کے ذریعے مریضوں کو حوصلہ دیا۔ وہ ذہنی صحت، غذائیت اور باقاعدہ فالو اپس پر زور دیتی ہیں۔

لیزا رے



لیزا رے کو ملٹی پل مائیلوما (خون کے سرطان کی نایاب قسم) ہوا۔ اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کے بعد وہ طویل المدتی مینجمنٹ کے ساتھ پُرعزم زندگی گزار رہی ہیں اور لوگوں کو بیماری کے سچ سے نہ گھبرانے کا پیغام دیتی ہیں۔

چھوی متّل

2022 میں چھوی متّل کو بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوئی۔ سرجری اور ریڈیئیشن کے بعد انہوں نے اپنے زخموں کو طاقت کی علامت قرار دیتے ہوئے فٹنس اور سیلف کیئر کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنا لیا۔

مہیمہ چودھری



مہیمہ چودھری نے بریسٹ کینسر کے سفر کو کھلے دل سے شیئر کیا اور علاج کے بعد اسکرین پر واپسی کی۔ وہ باقاعدہ میموگرام اور ابتدائی علامات کو نظرانداز نہ کرنے کا مشورہ دیتی ہیں۔

کرن کھیر



معروف اداکارہ و سیاستدان کرن کھیر کو ملٹی پل مائیلوما کی تشخیص ہوئی تھی۔ علاج کے بعد اُن کی حالیہ عوامی موجودگیاں مداحوں کے لیے حوصلہ افزا ہیں اور یہ دکھاتی ہیں کہ سپورٹ سسٹم کتنی بڑی طاقت ہے۔

ممتاز



ماضی کی مقبول اداکارہ ممتاز نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں بریسٹ کینسر کا مقابلہ کیا۔ متعدد کیمو سیشنز اور ریڈیئیشن کے بعد وہ صحت یاب ہوئیں اور آج اُن کی مثال ثابت کرتی ہے کہ مستقل مزاجی اور علاج پر عمل کس قدر اہم ہے۔

نفیسہ علی



نفیسہ علی نے 2018 میں پیریٹونیل/اووریان کینسر کی تشخیص کے بعد کامیابی سے علاج کروایا اور اب آگاہی سرگرمیوں میں حصہ لیتی ہیں تاکہ خواتین بروقت ٹیسٹنگ کو سنجیدگی سے لیں۔

ہم کیا سیکھتے ہیں؟

  • بروقت تشخیص: معمول کے معائنے اور خود احتیاطی اقدامات زندگی بچا سکتے ہیں۔
  • درست معلومات: اپنے معالج سے علاج کے آپشنز، سائیڈ ایفیکٹس اور بحالی کے منصوبے پر کھل کر بات کریں۔
  • سپورٹ سسٹم: خاندان، دوست اور سپورٹ گروپس حوصلہ بلند رکھتے ہیں۔
  • واپسی ممکن ہے: یہ کہانیاں ثابت کرتی ہیں کہ علاج کے بعد مضبوط اور بامقصد زندگی گزاری جا سکتی ہے۔

ریلیٹڈ پوسٹس (MasalaLocal)

شیئر کریں: FacebookX/TwitterWhatsApp

سوالات و جوابات (FAQ)

کیا کینسر کے بعد معمول کی زندگی ممکن ہے؟

ہاں، درست علاج، ریہیب اور باقاعدہ فالو اپس کے ساتھ بڑی تعداد میں مریض معمول کی زندگی کی طرف لوٹتے ہیں۔

کن ابتدائی علامات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے؟

غیر معمولی گلٹی یا سوجن، مسلسل درد، وزن میں غیرمتوقع کمی، بھوک میں کمی، یا مسلسل تھکن — ایسی علامات پر فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

کیا میموگرام اور اسکریننگ واقعی فائدہ دیتی ہے؟

جی ہاں، بروقت اسکریننگ بہت سی خواتین میں بریسٹ کینسر کی جلد تشخیص اور بہتر علاج کے امکانات بڑھاتی ہے۔

بحالی کے دوران ذہنی صحت کیوں اہم ہے؟

کینسر کا سفر ذہنی طور پر کٹھن ہو سکتا ہے؛ تھیراپی، سپورٹ گروپس اور مائنڈفُل نیس تکنیکیں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

معروف پاکستانی ٹک ٹاکر سنبل ملک کی غیر اخلاقی ویڈیو لیک ہونے پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ

گھٹنے کے درد میں مبتلا خاتون کی ٹانگ میں سونے کے تار برآمد

پاکستان نے 2600 ارب روپے کا قرض واپس کردیا